08-May-2022 لیکھنی کی کہانی -میرا بچہ قسط9
میرا بچہ
از مشتاق احمد
قسط نمبر9
زکی مطلوبہ جگہ پہنچا تو گیتا موجود تھی پھول ہاتھ میں تھا جسکی مہک سے لطف اندوز ہوتے کچھ سوچ رہی تھی۔
زکی پاس جا کر کھڑا ہوا مجہے یہاں بلانے کا مقصد جان سکتا ہوں؟
گیتا نے حیرت سے دیکھا زکی تمہارا رویہ کیوں غصیلہ ہے؟
ہم پہلے بھی تو ملتے رهتے ہیں۔
بہت دن ہو گئے تھے تم سے ملے تو بلوا لیا۔
اوکے بات کرو پھر۔ زکی نے جان چھڑانی چاہی۔
گیتا نے ہاتھ تھاما تو زکی نے جھٹکا۔
یہ کیا حرکت ہے گیتا؟
مجہے کام ہے ضروری چلتا ہوں فورا چلا گیا۔
گیتا وہیں کھڑی تھی۔ آنسو رواں تھے۔
آج کیوں بدلا سا لگا ہے مجہے زکی؟
آج مجہے ذرا سا بھی پیار نہیں دکھا اپنے لئے۔
تالی بجائی اور کنیز کو حکم دیا میرے پاس لوقا حاضر ہو۔
گیتا وہاں سے واپس محل آ چکی تھی۔
جی حکم شہزادی۔
لوقا آداب بجا لایا۔
میرا ایک کام کرنا ہوگا جسکا کسی کو پتہ نہ لگے۔ پرنس زکی کی معمولات کی خبر دینی ہوگی ہفتہ تک کی۔
اب جا سکتے ہو۔
گیتا چپ بیٹھی تھی اداس تھی بہت۔
ایسا کبھی نہیں کیا تھا زکی نے اس کے ساتھ۔
اگلے دن۔۔۔۔
سر میں آ سکتی ہوں سیف تو دیکھ کر ہی مسکرا اٹھا۔
ہاں آہیں کیسی ہیں آپ؟
ٹھیک سر۔
سر کے لفظ پر سیف نے مالا کو دیکھا اسکی مسکراہٹ سمٹ گئی تھی۔
یہ سر کس خوشی میں بولا آپ نے مجہے۔
میں اب آپ کی سیکرٹری ہوں نہ تو اس لئے۔
سیف کھلکھلا کر ہنسا اتنے میں ساحر روم میں آیا اور اپنے ابو کو ہنستے دیکھ چکا تھا۔
کتنا اچھے لگے میرے ابو اور وجہ؟
دیکھا تو وہی لڑکی بیٹھی تھی۔
ساحر یہ میری نیو سیکرٹری ہیں۔سیف نے مالا کی طرف اشارہ کیا۔
سفید ڈریس میں بہت پر کشش دکھ رہی تھی۔
ابو یہ تو۔ ۔۔۔
ہاں یہ مس میرا کی بیٹی ہیں۔
جی کہ کر فائل دی پھر دوبارہ نظر ڈال کر ساحر اپنے کیبن میں چلا گیا۔
اس میں کچھ خاص ہے جو مجھے کھینچتا ہے۔
زکی کو مالا یاد آ رہی تھی۔
وہ اپنی نگری سے مالا کے گھر آیا۔
سب سو رہے تھے۔
مالا کے کمرہ میں آ کے دیکھا جو بے ترتیب سی پڑی تھی۔
سر والی جگہ پر ایک ٹانگ دوسری ٹانگ بازو والی جگہ پر اور سر پاؤں والی جگہ پر۔
زکی ھنسنے لگا کیا بلا ہے یہ۔
پھر اسکو سیدھا کیا۔
اسکا ہاتھ تھامے صبح تک بیٹھا رہا دیکھتا اور محسوس کرتا رہا۔
زکی نے خود کو پردہ پوش کر لیا تھا۔
میرا روح ہوتے بھی زکی کو نہ دیکھ سکی۔
زکی زیادہ پاور کا مالک تھا۔
مالا بیٹا اٹھو پھر آفس جانا ہے۔
زکی چونکا مالا کام پے جاتی ہے ۔
مالا فورا اٹھی انکل سیف کا چہرہ گھوم گیا دماغ میں۔
ناشتہ کیا اور اپنی امی کے ساتھ نکل پڑی۔
میرا اپنے کیبن اور مالا انکل سیف کے پاس۔
کام کیا کرنا تھا بس باتیں ہوتی رہیں ہنستے رہے۔
دو بار ساحر آیا دیکھ کر چلا جاتا۔
کل بیٹا مالا میں آپ کو آنٹی سے ملوانے لے جاؤں گا ساتھ آپ کی امی بھی ہوں گی۔
بتا دینا آپ۔
ٹھیک انکل مالا خوش ہوئی۔
زکی روز آتا مالا کو دیکھ کر چلا جاتا۔
لوقا گیتا کو سب بتا رہا تھا جس کو سن کر گیتا کا چہرہ غصے سے سرخ ہو رہا تھا۔
زکی تم مجہے دھوکہ دے رہے۔ میں اس لڑکی کو زندہ نہیں چھوڑوں گی۔
تمہیں میرے پاس آنا ہے زکی۔ تم میرے ہو۔
گیتا اٹھ کھڑی ہوئی۔